حسینہ واجد کی بھانجی و برطانیہ کی فنانشل سروسز کی وزیر ٹیولپ صدیق نے استعفیٰ کیوں دیا؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی بھانجی و برطانیہ کی فنانشل سروسز کی وزیر ٹیولپ صدیق نے کرپشن الزامات پر عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم ٹیولپ صدیقی پر منی منی لانڈرنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزامات تھے، جس کے باعث انہوں نے اپنےعہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، ٹیولپ صدیق برطانیہ کی فنانشل سروسز کی وزیر تھیں۔
اس حوالے سے اپنے بیان میں ٹیولپ صدیق نے خود پر لگنے والے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان الزامات کے بعد عہدے پر کام جاری رکھنا مناسب نہیں ہوگا، اس لیے وہ اپنے عہدے سے استعفی دے رہی ہیں۔
کے ترجمان کے مطابق ٹیولپ صدیق پر الزامات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے، نہ اس معاملے پر کسی نے ان سے رابطہ کیا ہے، وہ ان دعوؤں کی مکمل تردید کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ بنگلا دیش کی سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کے خاندان پر دارالحکومت ڈھاکا کے ایک مضافاتی علاقے میں موجود قیمتی پلاٹوں میں قبضے کے الزامات ہیں۔
2015ء میں روس کے ساتھ معاہدے میں جوہری پلانٹ کی قیمت بڑھانے کے معاملے پر بھی تحقیقات جاری ہیں، شیخ حسینہ کے خاندان کے خلاف 3.9 ملین پاؤنڈ کی بدعنوانی کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف منی لانڈرنگ کے حوالے سے بنگلہ دیش میں تحقیقات جاری ہیں، دسمبر 2024 میں ان کی بھانجی اور برطانیہ میں فنانشل سروسز کی وزیر ٹیولپ صدیق کا نام بھی تحقیقات میں سامنے آیا تھا۔