ای پاسپورٹ پرنٹنگ کمپنی کی نااہلی، حساس معلومات تک بھارتیوں کی رسائی
کراچی (قدرت روزنامہ)پاکستان اگلے ماہ سے ای پاسپورٹ کا اجرا شروع کردے گا۔ مگر اس نئی سہولت کی تشویشناک بات یہ ہے کہ نیشنل سیکورٹی پرنٹنگ کمپنی جو ان پاسپورٹ کو پرنٹ کرنے کی مجاز ہے، اس نے اب تک اس حوالے سے درآمد کی گئی مہنگی مشین 3برس گزرنے کے باوجود نصب نہیں کی اور ابتدائی طور پر 6لاکھ وہ صفحہ جس میں چپ نصب ہوگی اور جس چپ میں پاسپورٹ ہولڈر کی مکمل اور حساس معلومات محفوظ ہوں گی، وہ صفحہ جرمنی کی ایک کمپنی سے درآمد کیا جارہا ہے اور اس سے بھی زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ مذکورہ جرمن کمپنی کے 80فیصد ملازمین بھارتی ہیں جن کی ان تمام حساس معلومات تک رسائی ہوگی۔
اس حوالے سے نیشنل سکیورٹی پرنٹنگ کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر مصباح تونیو کا کہنا تھا کہ مشین کی تنصیب کا کام جاری ہے اور مذکورہ صفحہ عارضی طور پر درآمد کیا گیا ہے۔ ”جنگ“ کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق حکومت نے ای پاسپورٹ کے اجراکا فیصلہ کیا۔
اس میں منسلک ایک صفحہ (ڈیٹا پیج) جس میں چپ نصب ہو جس میں پاسپورٹ ہولڈر کی تمام معلومات موجود ہوں (نادرا چپ سے بھی کہیں زیادہ) مذکورہ اسمارٹ کارڈ صفحے کے لیے 2018ء میں ایک متنازع پاکستانی کمپنی کے ذریعے جرمنی کی ایک کمپنی Muhlbauer GmbH &Co سے 1200ملین روپے ( ایک ارب 20کروڑ) روپے میں معاہدہ کیا گیا اور 17اکتوبر کو مذکورہ مشین 40فٹ کے 8 کنٹینر میں پیک پاکستانی سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن اور نیشنل سکیورٹی پرنٹنگ کمپنی کی حدود میں پہنچا دی گئی۔
ای پاسپورٹ کا اجرا کرنیوالے نیشنل پرنٹنگ کاپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر مصباح تونیو کا ”جنگ“ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ڈیٹا پیج پر نصب چپ میں تمام معلومات جو نادرا چپ میں موجود نہیں ہوتیں، وہ بھی ہوں گی۔
ہمارا ادارہ بہت جلد بینکوں کے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ بھی تیار کرنا شروع کردے گا کیونکہ ابھی یہ درآمد کئے جاتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈیٹا پیج کی درآمد کچھ عرصے کے لئے ہے اور ان کو ”یاد“ نہیں کہ کتنی تعداد میں ڈیٹا صفحات درآمد کئے جائیں گے۔
(ذرائع کے مطابق 6لاکھ) وہ حساس معلومات تک بھارتیوں کی رسائی کا جواب گول کرگئے۔ اسی حوالے سے ڈائریکٹر پاسپورٹ و امیگریشن اسلم زیب سے متعدد بار رابطے کی کوشش کی گئی، ان کو میسج بھی کیا گیا مگر اُنہوں نے بات کرنے سے گریز کیا۔