مودی سرکار نے کشمیریوں کی حمایت پر ہندو ماہرتعلیم کو ڈی پورٹ کردیا
نئی دہلی(قدرت روزنامہ)مودی سرکار نے ماہر تعلیم پروفیسر نتاشا کول کو ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے بھارت میں داخل ہونے سے روک دیا اور ایئرپورٹ سے ہی واپس برطانیہ بھیج دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ماہر تعلیم نتاشا کول کشمیری پنڈت ہیں اور اس وقت برطانیہ میں مقیم ہیں۔ انھیں کرناٹک میں کانگریس کی حکومت نے ’آئین اور قومی اتحاد کنونشن 2024‘ میں شرکت کے لیے مدعو کیا تھا۔
پروفیسر نتاشا کول اس کانفرنس میں شرکت کے لیے برطانیہ سے بھارتی شہر بنگلور پہنچی تھیں تاہم انھیں سفری دستاویزات اور کانفرنس میں شرکت کے کرناٹک حکومت کا اجازت نامہ دکھانے کے باوجود بھارت میں داخل ہونے سے روک کر واپس برطانیہ بھیج دیا گیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پروفیسر نتاشا کول کشمیریوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک کے خلاف آواز اُٹھاتی رہی ہیں اور انھیں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا حامی بھی سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ کو بنیاد کر بنگلورو ہوائی اڈے پر امیگریشن حکام نے یونیورسٹی آف ویسٹ منسٹر کی پروفیسر نتاشا کول کو ڈی پورٹ کردیا۔
اپنے ایک بیان میں پروفیسر نتاشا کول نے کہا کہ جمہوری اور آئینی اقدار پر بات کرنے پر مجھے بھارت میں داخلے سے روکا گیا حالانکہ مجھے کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ایک معزز مندوب کے طور پر کانفرنس میں مدعو کیا تھا لیکن مرکز میں مودی حکومت نے مجھے بھارت میں داخل ہی نہیں ہونے دیا۔