مریم نواز بطور وزیر اعلیٰ پنجاب اب تک کتنے روپ دھار چکی ہیں؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)26فروری کو مریم نواز نے وزیر اعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھایا، جیسے ہی حلف اٹھایا مریم نواز نے مختلف پولیس اسٹیشنز کے دورے، اسکولوں، اسپتالوں میں چھاپے مارے تاکہ ان اداروں کی کارگردگی اور زمینی حقائق کا پتا چل سکے۔
پنجابی کلچر کی ترجمانی
مریم نواز نے 9مارچ کو لاہور میں پنجاب کے ثقافتی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں شرکت کی، انہوں نے پنجاب کے کلچر کے مختلف رنگوں کی مناسبت سے چادر لیکر پنجاب کی ثقافت کو اجاگر کیا اور باقاعدہ چرخے پر سوت کاٹنے کےعمل کا مشاہدہ بھی کیا۔
انہوں نے خود چرخا چلا کر بھی دکھایا کہ کیسے پنجاب کی مائیں چرخا چلاتی ہیں۔ پنجاب کی ثقافت کو جس طرح بطور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اجاگر کیا عوام نے خوب سراہا۔
پہلی خاتون وزیر اعلیٰ پنجاب
19اپریل کو اپنی کابینہ کے سکھ وزیر رمیش سنگھ اروڑا کے ساتھ مریم نواز نے بابا گورونانک سے منسوب کھیت میں سنہری درانتی کے ساتھ گندم کی فصل کی کٹائی کا آغاز کیا تو بڑی تعداد میں سوشل میڈیا صارفین نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔
مریم نواز پولیس آفیسر بن گئیں
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پولیس یونیفارم پہن کر چوہنگ ٹریننگ سینٹر میں ہونیوالی لیڈی ریکروٹ کورس اور لیڈی ٹریفک اسسٹنٹ کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں شرکت کی۔ 25 اپریل کو جب مریم نواز نے پولیس یونیفارم کے ساتھ ہاتھ میں اسٹک پکڑی تو سوشل میڈیا پر تنقید ہونا شروع ہوگئی۔
مریم نواز کوپولیس کے روپ میں دیکھ کر بہت سی باتیں ہونے لگیں کہ وزیر اعلیٰ کس طرح کسی ادارے کا یونیفارم پہن سکتی ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز کے لیے پولیس یونیفارم باقاعدہ سے تیار کروایا گیا تھا، شرٹ پر بیج مریم نواز کے نام کا بنایا گیا تھا، جو چاندی کے معیاری دھات سے بنا ہوا تھا۔
تاہم، محکمہ پولیس نے بتایا کہ ان کے رولز کے مطابق وزیر اعلیٰ یا گورنر اعزازی طور پر وردی پہن سکتے ہیں۔
مریم نواز ڈاکٹر کے روپ میں
مریم نواز پر پولیس وردی پہننے کی ابھی تنقید جاری تھی کہ 6مئی کو مریم نواز نے لیب کوٹ پہن کر اسپتال کا دورہ کیا۔ کوٹ پر چیف منسٹر پنجاب کے نام کی پٹی بھی لکھی ہوئی تھی۔ مریم نواز اسپتال کے مختلف وارڈز میں گئیں، جس کے بعد ایک دفعہ پھر سوشل میڈیا پر تنقید کے نشتر چلائے گئے۔
صارفین ڈاکٹر، سرجن، پروفیسر جیسے القابات سے نوازتے رہے جس پر وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پوری دنیا میں سربراہان مملکت یونیفارم پہن کر اپنی فورسز کی عزت و تکریم میں اضافہ کرتے ہیں، مریم نواز کے اس عمل پر جلنے اور سڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔
مریم نواز ایلیٹ پولیس یونیفارم میں
مریم نواز کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنے ابھی پورے 3ماہ بھی نہیں ہوئے اور انہوں نے اپنے مختلف روپوں سے مخالفین کو حیران و پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔ پہلے پنجاب کی بیٹی بن کر چرخا چلایا، پھر کسانوں کی طرح درانتی چلائی، پولیس یونیفارم میں جلوہ گر ہوئیں، اس کے بعد ڈاکٹر بن گئیں اور اب دوبارہ ایلیٹ ٹریننگ سینٹر میں پاسنگ آؤٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی اور کہا کہ مجھے بلیک یونیفارم میں دیکھ کر جتنی خوشی آپ لوگوں کو ہورہی ہے اتنی ہی خوشی مجھے بھی ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ مریم نواز کی ایلیٹ پولیس وردی کی تصویر کئی دن پہلے جاری ہوئی تھی، آخر کار وہ آج جلوہ گر ہوہی گئیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ آگے کس نئے روپ میں نظر آئیں گی۔