آپریشن ’عزمِ استحکام‘ کے اہم نکات کیا ہیں؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)نیشنل اپیکس کمیٹی کا اجلاس 22 جون 2024 کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ یہ 2016 کے بعد شاید سب سے یادگار اور تاریخی اجلاس تھا جس میں کئی اہم اور بڑے فیصلے کیے گئے ہیں۔ ️اجلاس کے دوران آپریشن ’عزمِ استحکام‘ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جس کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی۔ دہشت گردوں سے نمٹتے وقت کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا، چاہے وہ پنجابی ہوں، بلوچی ہوں، سندھی ہوں، کشمیری ہوں، گلگتی ہوں یا پٹھان۔
اسی طرح ریاست مخالف انتشار پسندوں اور مذہبی جنونیوں کے خلاف آپریشن کیے جائیں گے، چاہے وہ کسی بھی فرقے یا مذہب سے تعلق رکھتے ہوں، خاص طور پر سیالکوٹ اور سوات جیسے واقعات سے سختی سے نمٹا جائے گا، جو اسلام اور پاکستان دونوں کے لیے شرمندگی کا باعث رہے ہیں۔
کوئی بھی شخص یا گروہ، جو ریاست کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرے گا یا قانون کو ہاتھ میں لے گا، اس سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
اجلاس کی منفرد بات یہ تھی کہ اس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے موجود تھے۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ’گڈ طالبان صرف ڈیڈ طالبان ہیں۔‘
تمام جماعتوں نے اتفاق کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری آنے والی نسلوں کی بہتری کے لیے ہے۔ اس کے بارے میں کوئی دو رائے نہیں۔ پاکستان نے اس سے پہلے بھی بڑے آپریشن کیے ہیں اور دہشت گردوں کا صفایا کیا ہے، جب ہمارے شہروں میں دھماکے ہو رہے تھے۔ اب یہ لوگ ریاست کی سرحدوں اور کونوں تک پہنچ چکے ہیں۔ یہ دہشت گرد وزیرستان اور بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں اپنی بزدلانہ کارروائیاں کرتے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ اس برائی کو ہمیشہ کے لیے ختم اور اکھاڑ پھینکا جائے۔
اجلاس کے شرکا نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ دہشت گردی کے مسئلے کے علاوہ شہروں میں مذہبی جنونیت بڑھ رہی ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے بھی اجلاس سے خطاب کیا، انہوں نے علامہ اقبال کے درج ذیل شعر سے اپنی گفتگو کا آغاز کیا:
فرد قائم ربطِ ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں
آرمی چیف کی متاثر کن تقریر کا مقصد یہ تھا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے، ہم پاکستانی اپنے باہمی اختلافات کو بھلا کر مل کر لڑیں گے۔ ہمیں ہر حال میں یہ جنگ جیتنی ہے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔
اگر ریاست ہے تو ہم ہیں، ریاست کے بغیر ہم کچھ بھی نہیں۔ ہم نے پہلے مرحلے میں کامیابی حاصل کی اور دہشت گردوں کی کمر توڑ دی اور اب ہم اس لعنت کو مکمل طور پر ختم کر دیں گے تاکہ یہ فتنہ دوبارہ نہ اٹھے۔