بلوچستان

بلوچستان قابل تجدید توانائی کی صلاحیت سے فائدہ اٹھائے، عالمی بینک


کوئٹہ (قدرت روزنامہ)عالمی بینک نے کہا ہے کہ بلوچستان کو قابل تجدید توانائی کی وسیع صلاحیت کو بروئے کار لانا چاہیے، جس کے نتیجے میں اضافی بجلی دیگر صوبوں سمیت عالمی سطح پر برآمد کی جاسکتی ہے، اس طرح توانائی کی درآمدات پر انحصار کم ہو سکتا ہے۔ بلوچستان رنیوایبل انرجی ڈیولپمنٹ اسٹڈی اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ موجودہ درآمدی کنکشن لائنوں کو گرڈ کو مستحکم کرنے، دوسرے ممالک کے ساتھ مسابقتی قیمت پر بجلی کا تبادلہ کرنے اور سالانہ سپلائی کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔مختصر مدت 2028 تک سال بھر میں مسلسل برآمد کے لیے اضافی قابل تجدید توانائی سپلائی دستیاب نہیں ہو سکتی ہے، تاہم وسطی ایشیا-جنوبی ایشیا کے متوقع پروجیکٹ کاسا 1000 کے تحت برآمدات کا عارضی موقع مل سکتا ہے، جو کہ ایچ ڈی وی سی ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے وسطی ایشیائی ممالک ازبکستان، کرغستان اور ممکنہ طور پر قازقستان تک موقع فراہم کرسکتا ہے۔اس وسطی ایشیا ریجنل الیکٹریسٹی مارکیٹ میں کئی ممالک میں سردی کے مہینوں میں بجلی کی کمی واقع ہوتی ہے اور طلب بڑھ جاتی ہے، اس مطالعے کے مطابق وسطی ایشیائی ممالک موسمی بجلی کی طلب میں خسارے کے پیش نظر گیگا واٹ (جی ڈبلیو) کے مواقع کی حمایت میں دلچسپی لے سکتے ہیں۔اس مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان معاشی طور پر قابل عمل شمسی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے لیے ایک متاثر کن، بڑے پیماے پر غیر استعمال شدہ وسائل کی صلاحیت فراہم کر سکتا ہے، فوٹو ولٹک (جس سے روشنی کو بجلی میں تبدیل کیا جاتا ہے) کے ذریعے 2 ہزار سے ڈھائی ہزار کلو واٹ گھنٹہ کی صلاحیت کے ساتھ بلوچستان دنیا کے بھرپور وسائل والے ریجن میں شمار ہو سکتا ہے۔ بلوچستان میں فوٹوولٹک پاور 35 فیصد تک گرڈ کا استعمال کر سکتی ہے، اور اس کی سپلائی پروفائل، ڈیمانڈ پروفائل سے مثبت تعلق رکھتی ہے۔جبکہ بلوچستان کے کئی علاقوں میں ہر سال ڈھائی ہزار کلو واٹ گھنٹہ تک کی ڈائریکٹ معمولی شعاع ریزی ( ڈی این آئی) صوبے میں مرکوز سولر پاور کے لیے بہترین موقع فراہم کر سکتی ہے، پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ونڈ پاور کے بہترین مقامات موجود ہیں، چاغی اور پنجگور میں صاف توانائی کے وسائل سے انتہائی مسابقتی قیمت پر 15 گیگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔مختلف ٹیکنالوجیز کے لیے 28 مختلف مقامات کو 5 گیگا واٹ کے حوالے سے انتخاب کیا گیا ہے، مذکورہ مقامات وی آر ای لوکیشنل مطالعے کی جانب سے منتخب کیے گئے ہیں، جہاں گرڈ سلاٹس اور زمین کی دستیابی کو مزید گہرائی میں تلاش کرنا اور وی آر ای سے انتہائی مسابقتی پیداوار حاصل کرنا ہے۔اسی مطالعے میں مزید بتایا گیا ہے کہ موجودہ گرڈ کے انفرااسٹرکچر کو بروئے کار لاتے ہوئے مختصر مدت میں 2028 تک ممکنہ اہم صلاحیت حاصل کیے جا سکتے ہیں۔عالمی بینک کے اس مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ سال 2028 تک شناخت شدہ وی آر ای کے نافذ سے نہ صرف صوبہ بلوچستان کو صاف توانائی کی طرف مکمل طور پر منتقلی میں مدد ملے گی بلکہ دیگر صوبوں کے لیے بھی مسابقتی کم لاگت والی آر ای توانائی تک رسائی کا موقع بھی فراہم کرے گا۔اس کے ساتھ ہی کسانوں کی جانب سے استعمال کیے جانے والے تقریبا 28 ہزار گرڈ سے منسلک ٹیوب ویلوں کو سولر سے لیس کرنے کے لیے 1.7گیگا واٹ کی تقسیم شدہ فوٹوولٹک کا امکان ہے۔ڈی پی وی کی تنصیب نہ صرف مزید وی آر ای تنصیب کے لیے اضافی گرڈ کی گنجائش کو خالی کرے گی بلکہ جب مؤثر موٹروں اور پمپوں میں سرمایہ کاری کے ساتھ مل جائے تو اس سیگمنٹ میں بجلی کے نقصانات کو ڈرامائی طور پر کم کرے گا۔2028 تک یہ تقریبا 50 کروڑ ڈالر کے سالانہ نقصانات کو کم کر کے بجلی کمپنیوں کے مالی طور پر استحکام کا باعث بنے گا، جس سے اس شعبے کے گردشی قرضوں کو کم کرنے میں مدد مل پائے گی۔

متعلقہ خبریں