عدلیہ کی آزادی کے بعد صرف وردی والے آئینی ترمیم کرسکتے ہیں، بلاول بھٹو
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عدلیہ ہمیشہ پارلیمنٹ پر حملہ آور رہی ہے، عدالت نے مشرف آئینی ترمیم کی اجازت دی، عدلیہ کی آزادی کے بعد ملک کو یہ ملا کہ صرف وردی والے آئینی ترمیم کرسکتے ہیں۔
کوئٹہ میں بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ افتخار چوہدری جیسے مائنڈ سیٹ کی وجہ سے ریاست ماں کے بجائے باپ بن گیا ہے۔ آئینی عدالت کے قیام کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برابر کی نمائندگی کے لیے آئینی عدالت ضروری اور مجبوری ہے، اگر وکلا نے اس کا فیصلہ کرنا ہے تو ہمیں عوام نے وقت دے کر کیوں پارلمینٹ بھیجا، میرا نہیں وکلا گروپ کا مخصوص ایجنڈا ہوسکتا ہے۔
کسی جج یا وکیل کے لیے نہیں، انصاف کے لیے آئینی عدالت بنانا چاہتے ہیں‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ عدالتی نظام میں تھوڑے نہیں بہت مسائل ہیں، ایسا نظام چاہتا ہوں جس سے سب کو تحفظ ملے، ہر جگہ سے مقدس گائے کا تصور ختم کرنا ہوگا، 3 نسلوں کی جدوجہد کے بعد آئینی عدالت بنانے کا فیصلہ کیا، اداروں کو سوشل میڈیا کے مطابق نہیں بلکہ عوامی امنگوں پر چلنا چاہیے، عدالتی نظام دہشتگردوں کو سزا نہیں دے سکتا، کسی جج یا وکیل کے لیے نہیں بلکہ انصاف کے لیے آئینی عدالت بنانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہورہی ہے کہ آج میں بلوچستان کے وکلا کے درمیان ہوں جن کے ساتھ میرا خاص تعلق ہے، بلوچستان کے وکلا نے آمرانہ دور میں مقابلہ کیا، 8 اگست کے واقعہ نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، آج جو وکلا چیمپیئن بنے ہیں انہیں کچھ معلوم نہیں، میں لاہور یا کہیں اور سے نہیں آیا، میں آپ لوگوں میں سے ہوں، میرے خاندان کا سیاسی سفر کٹھ پتلی خان سے شروع نہیں ہوا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے نتیجے میں 18ویں ترمیم ملی اور کالے قانون کا خاتمہ ہوا، ذوالفقار علی بھٹو کو جمہوریت کی وجہ سے پھانسی دی گئی، جمہوریت کی بحالی کے لیے 50 ڈگری سینٹی گریڈ میں بی بی شہید جیل میں تھی، میں نے اپنے والد کو ساڑھے 12 سال بغیر کسی وجہ کے جیل میں دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد کی زبان کاٹی گئی، ان پر تشدد کیا گیا لیکن انہوں نے جمہوریت پر سمجھوتا نہیں کیا، جب میرا خاندان قید و بند میں تھا تو اس وقت انصاف کہا تھا، افتخار چوہدری، اشفاق پرویز کیانی، شجاع پاشا نے میثاق جمہوریت کے خلاف محاذ بنایا اور وکلا تحریک کو استعمال کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان ہائیکورٹ بار کے صدر افضل حریفال نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ایک سیاسی وجود رکھتی ہے، آئین نے تمام اقوام کو ایک بناکر رکھا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے آئین کی بالادستی کے لیے رہنماؤں اور کارکنوں کی قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وکلا کی ہاؤسنگ اسکیم سمیت دیگر مسائل حل طلب ہیں، آئینی ترامیم پر وکلا کو کچھ چیزوں پر تشویش ہے، غلط قانون سازی اور ایمرجنسی سے ہمیشہ نقصان ہوا ہے، بلاول صاحب بتائیں اس وقت ملک میں کون سا ادارہ بہتر کام کررہا ہے۔
صدر بلوچستان ہائیکورٹ افضل حریفال نے مزید کہا کہ ہم عدالت کے اوپر عدالت کے قیام کو نہیں مانیں گے، وفاقی آئینی عدالت بنانے کے بجائے آپ ججز کی تعداد اور آئینی بینجز بڑھائیں، اگر 18ویں ترمیم پر پورا سال لگ سکتا ہے تو 26ویں ترمیم کو صرف 26 دن کیوں، ہم عدلیہ کو کسی صورت تباہ ہونے نہیں دیں گے۔