کرم میں 14 کلومیٹر کے علاقے میں فائرنگ ہوتی رہی، پہلے اہلکاروں پھر مسافروں کو نشانہ بنایا گیا
عینی شاہدین نے دہشت گرد حملے کی لرزہ خیز تفصیلات بیان کردیں
کرم(قدرت روزنامہ)خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں خواتین سمیت 42 افراد جاں بحق اور 19 سے زائد زخمی ہوگئے۔ کرم پولیس کے مطابق یہ واقعہ لوئر کرم کے علاقے مندروی میں پیش آیا، جہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نگرانی میں پشاور سے پاڑہ چنار جانے والی گاڑیوں کے قافلے پر حملہ کیا گیا۔
فائرنگ کا نشانہ بننے والے قافلے کی حفاظت پر مامور ایک اہلکار نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ’ہم پانچ سے چھ اہلکار تھے، معلوم نہیں چلا کہ فائرنگ کہاں سے ہوئی‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’قافلے پر تین مختلف علاقوں میں مورچے لگا کر فائرنگ کی گئی اور کم از کم چودہ کلومیٹر کے علاقے میں قافلے پر فائرنگ ہوتی رہی، جن علاقوں میں فائرنگ ہوئی ان میں مندوری، بھگن اور اوچھات شامل ہیں‘۔
عینی شاہد نصیر خان نے بتایا کہ جب قافلہ ایک حملہ سے بچ کر دوسرے علاقے میں داخل ہوتا تو پھر فائرنگ کی جاتی تھی اور یہ سلسلہ تین علاقوں تک جاری رہا۔
قافلے کی روانگی سے قبل قافلے میں شامل ایک خاتون نے سیکیورٹی فورس کے اہلکار کو اپنے خدشے کا اظہار کیا کہ قافلہ بڑا ہے اور سیکیورٹی کم۔ جس پر اہلکار نے خاتون کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ گاڑی میں بیٹھ جائیں سب ٹھیک ہوجائے گا‘۔
سعیدہ بانو نے ان لمحات کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ہر طرف سے فائرنگ ہورہی تھی ، میں نے اپنے بچوں کو سیٹ کے نیچے کردیا، قافلے کی درمیان والی گاڑیوں کو زیادہ نقصان نہیں ہوا لیکن جو گاڑیاں شروع اور آخر میں تھیں انہیں شدید نقصان پہنچا، اور جب فائرنگ رکی تو ہر طرف لاشیں اور زخمی تھے۔
ضلع کرم کے علاقے اوچت کے مقامی شخص شاہین گل نے بتایا کہ ’قافلے پر فائرنگ کے واقعہ کے بعد جائے وقوعہ پرپہنچ گئے تھے اور زخمیوں اور لاشوں کو مندوری ہسپتال منتقل کرنا شروع کردیا۔
شاہین گل نے بتایا کہ ’حملے کے متاثرین نے بتایا کہ حملہ آور پہاڑوں کی اوٹ سے آئے اور حملہ کیا‘۔ انہوں نے بتایا کہ اوچت کا علاقہ پاڑہ چنار او ٹل کے درمیان واقع ہے او شاہین گل کے ممطابق اوچت ٹل سے 24 کلومیٹر دور ہے جبکہ پاڑہ چنار سے کوئی 75 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’ماضی میں مسافر گاڑیوں کے ساتھ پولیس یا سیکیورٹی فورسز کی گاڑیاں ساتھ چلتی تھیں لیکن اب پولیس اہلکار سڑک کے کنارے ڈیوٹی پر موجود ہوتے ہیں۔
پہلے اہلکار پھر مسافروں کو نشانہ بنایا گیا
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر حملے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پہلے پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا گیا اور پھر مسافر قافلے کو دونوں اطراف سے نشانہ بنایا گیا۔
بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ قافلے میں 200 کے قریب گاڑیاں شامل تھیں جنھیں نشانہ بنایا گیا۔