’تم کہاں جاؤ گے سوچو محسن‘ راشد لطیف کی محسن نقوی پر شاعرانہ تنقید
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)گزشتہ چند روز سے پاکستان تحریک انصاف کا احتجاج جاری تھا جسے اب انہوں نے منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا ہے، پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ حکومت نے پر امن مظاہرین کے خلاف بربریت کا استعمال کیا اس لیے احتجاج منسوخ کرنے کا اعلان کیا جاتا ہے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی بھی پیش پیش رہے انہوں نے پی ٹی آئی کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا اور اعلان کیا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
اس ساری صورتحال میں سوشل میڈیا پر محسن نقوی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا، ایسے میں قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے شاعر محسن نقوی کا ایک شعر لکھا اور کہا کہ شاعر وفاقی وزیر داخلہ اور چیئرمین پی سی بی کے لیے کیا خوبصورت شعر کہہ گئے ہیں۔
تم کہاں جاؤ گے سوچو محسن
لوگ تھک ہار کے گھر جاتے ہیں
ایک صارف نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سب سابق کرکٹرز کو اب بولنا چاہیے بےشک سوشل میڈیا پر ہی کیوں نہ بولیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت جو بولے گا عوام اس کو سر آنکھوں پر بٹھائے گی۔
تیمور جنجوعہ نے راشد لطیف کے ٹوئیٹ کو سراہتے ہوئے لکھا کہ آپ کا انتخاب بہت کمال کا ہے۔
ایک ایکس صارف نے راشد لطیف کو سیلیوٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ہمارے اسٹار میں کوئی تو سچ بولنے والا ہے۔
ابنِ اسلام لکھتے ہیں کہ یہ شعر بیک وقت وزیر داخلہ اور چیئرمین پی سی بی دونوں عہدوں پر لاگو ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ اور چیئرمین پی سی بی محسن نقوی اپنے سیاسی کیرئیر میں ہمیشہ تنقید کی زد میں رہے ہیں، وہ صحافی، چینل کے مالک، نگران وزیراعلیٰ پنجاب رہے ہیں اور اب چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ اور وفاقی وزیر داخلہ کے عہدے پر فائز ہیں،محسن نقوی نے کریئر کا یہ سفر کم عرصے میں بہت تیزی سے طے کیا۔
لیکن مخالفین ہمیشہ محسن نقوی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور ان کی سیاسی وابستگیوں کی بات کرتے ہیں کہ ان کا جھکاؤ ایک خاص جماعت کی جانب ہے بلکہ چند سیاسی حلقے بھی اس پر تحفظات کا اظہار بھی کر چکے ہیں۔
کرکٹ کی بات کی جائے تو مخالفین کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ جب سے محسن نقوی نے پی سی بی کا عہدہ سنبھالا ہے پاکستانی کرکٹ ٹیم کا معیار زبوں حالی کا شکار ہے۔ کرکٹ میں ایسے فیصلے کیے جا رہے ہیں جو ٹیم کی پرفارمنس کو مزید گراتے چلے جا رہے ہیں۔