سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اقتدار کی جنگ لڑنے والوں نے دھاندلی سے اقتدار حاصل کرلیا، ہم غلامی کسی طور پر قبول نہیں کریں گے، ایوان آور پارلیمنٹ سے جے یو آئی کو دور رکھنے والے سن لیں ہم میدانوں میں آپ کے ظلم وجبر کے خلاف آواز اٹھائیں گے . گزشتہ 76 سالوں سے ملک کو سیاسی معاشی اور جمہوری طور ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا، ہم ملک بچانے نکلے ہیں اور آزادی کی تحریک کے ذریعے مسلط نظام کا خاتمہ کر کے حقیقی جمہوریت بحال کرینگے . انہوں نے کہا کہ آج اسرائیل اور اس کے حواریوں نے غزہ کے مظلوم مسلمانوں پر ظلم وجبر کا بازار گرم کر رکھا ہے معصوم بچوں خواتین بوڑھوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، جمعیت علماء اسلام مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور ظلم وجبر کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے، کوئٹہ اور کراچی کے بعد 9 مئی کو پشاور میں عوامی میدان لگے گا اور قوم کو ملک کے خلاف ہونیوالی سازشوں سے آگاہ کیا جائے گا، کچھ قوتیں عوام کے ووٹ کے حق کو پامال کرتی ہیں بلکہ یرغمال بنا لیتی ہیں . مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 2018ء میں جب جھرلو پھیرا گیا تو ہم میدان میں اتر کر اس کا مقابلہ کیا،جب تک سیاسی جماعتوں میں یکسوئی نہیں ہے اس وقت تک جمعیت علمائے اسلام اپنے ہی پلیٹ فارم سے اس تحریک کو آگے بڑھائے گی . ہمارے ادارے ہمارے عقائد کو چھیڑ رہے ہیں بڑے معصومانہ انداز اور الفاظ سے چھیڑ رہے ہیں ہم اس کا تعاقب کریں گے، لوگوں کو میدان میں نکالیں اور بتائیں کہ اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے . انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا کی سپر طاقت بننے کے خواب دیکھ رہا ہے جبکہ پاکستان ڈیفالٹ سے بچنے کی تگ و دو کررہا ہے، جمیعت علماء اسلام ہمارے پاس اکابرین کی امانت ہے، ان کی آزادی کی تحریک آج ہمارے پاس امانت ہے،جو قوتیں آج ہمارے ملک کی غلامی کی ذمہ دار ہیں ان کی گرفت کو کمزور کردیا جائے . . .
پشاور(قدرت روزنامہ)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ملک کو جعلی اسمبلیوں سے چلایا جا رہا ہے، ہم ملک بچانے نکلے ہیں اور آزادی کی تحریک کے ذریعے مسلط نظام کا خاتمہ کر کے حقیقی جمہوریت بحال کرینگے .
مفتی محمود مرکز پشاور میں منعقدہ تنظیمی اجلاس سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 9 مئی کو پشاور میں جمعیت علماء اسلام کے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، جے یو آئی نے ہمیشہ انتخابی دھاندلی کے خلاف صف اول کا کردارادا کیا، 1977 میں بھی دھاندلی کے خلاف مولانا مفتی محمود نے تحریک کی قیادت کی، 2018 میں بھی بدترین دھاندلی ہوئی اور آج 2024 میں بھی وہی ڈرامہ رچایا گیا، کل دھاندلی کے لیے آواز اٹھانے والے آج دھاندلی پر خاموش کیوں ہیں؟ .
متعلقہ خبریں