پارٹی اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرے، جو بھی ہوگاذمہ دار حکومت ہو گی، عمران خان
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پارٹی کو اسٹریٹ موومنٹ کے لیے تیار کر رہے ہیں۔ جو بھی ہوگا اس کے ذمہ دار یہ ہوں گے پارٹی کو کہہ رہا ہوں تیاری کریں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ اسپیکر کی مرضی کے بغیر پارلیمنٹ سے لوگوں کو کیسے اٹھایا جا سکتا تھا۔ آج جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے کل ان کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔
اس سوال پر کہ آپ کے دور میں بھی پارلیمنٹ لاجز میں پولیس داخل ہوئی تھی، عمران خان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ لاجز کا مجھے معلوم نہیں لیکن پارلیمنٹ سے آج تک کسی کو نہیں اٹھایا گیا۔
عمران خان نے انکشاف کیا کہ شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیس میں سزا ہونے والی تھی باجوہ نے انہیں بچایا۔شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کا ثابت شدہ کیس تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کے کیس کے علاوہ شہباز شریف ، نواز شریف اور اسحاق ڈار پر تمام کیسز پرانے تھے۔
بانی پی ٹی آئی سے جب پوچھا گیا کہ رانا ثنا اللہ پر منشیات کا کیس آپ کے دور میں بنایا گیا، تو اس پر انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ پر اے این ایف نے کیس بنایا، اس کا سربراہ میجر جنرل ہے۔ میں نے اے این ایف کے سربراہ کو بلایا اس نے کابینہ کو بریفنگ دی۔
انہوں نے کہا کہ اے این ایف سربراہ نے کابینہ کو بریفنگ میں رانا ثنا اللہ کے کیس سے متعلق ثبوت پیش کیے۔
اس سوال کے جواب میں کہ آپ کے پارٹی رہنماؤں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ پر منشیات کا غلط کیس بنایا گیا کیا آپ بھی اس کیس کو غلط کہتے ہیں؟ بانی پی ٹی آئی نے کا کہنا تھا کہ کیس اے این ایف نے بنایا اور انہوں نے ہی بتایا کہ رانا ثنا اللہ سے یہ منشیات پکڑی گئیں ہمیں کیا پتا تھا۔
عمران خان نے خان صحافی مطیع اللہ جان کو اٹھائے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ صحافی مطیع اللہ جان جو جب اٹھایا گیا تو اس کو چھڑوایا۔
انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کو لانے کے لیے سرتوڑ کوشش کی جارہی ہے۔ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انتخابی فراڈ کو تحفظ دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا نئی آئینی ترمیم قاضی فائز عیسیٰ کو لانے کے لیے کی جارہی ہے۔ ملک میں جمہوریت تو ہے ہی نہیں۔20 سے کم سیٹوں والی جماعت کو پارلیمنٹ میں جب بٹھایا گیا تو جمہوریت تو وہاں ہی ختم ہو گئی۔
انہوں نے کہا ترمیم جس طرح سے لائی جا رہی ہے اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم چپ کر کے بیٹھ جائیں گے تو ان کی بھول ہے۔
انہوں نے کہا آج میڈیا پر پابندیاں ہیں ججز کو دھمکایا جا رہا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پارٹی کو اسٹریٹ موومنٹ کے لیے تیار کر رہے ہیں۔ جو بھی ہوگا اس کے ذمہ دار یہ ہوں گے پارٹی کو کہہ رہا ہوں تیاری کریں۔
انہوں نے کہا یہ چاہتے ہیں کہ غلامی قبول کر لوں مگر ایسا ہو نہیں سکتا۔ نون لیگ اور پیپلز پارٹی سیاست نہیں غلامی کر رہے ہیں۔
عمران خان نے الزام لگایا کہ ووٹ کو عزت دو کا کہہ کر بوٹ کو عزت دی گئی۔ مجھ پر ایف آئی آر کاٹی گئی ہے تو یہ حمود الرحمن کمیشن رپورٹ بھی قوم کو پڑھ کر سنا دیں۔حمود الرحمن کمیشن رپورٹ پر عمل کر لیتے تو پاکستان میں کبھی مارشل لا نہ لگتا۔
انہوں نے کہا کچھ بھی ہو جائے 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ کریں گے، اجازت دیں یا نہ دیں۔جلسہ کرنا ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے۔
انہوں نے کہا ڈیڑھ سال سے ہمیں جلسہ نہیں کرنے دیا جا رہا۔ عدلیہ یا تو کہہ دے کہ ملک میں جمہوریت ختم ہو گئی ہے۔ اسلام آباد میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں مگر اسکے باوجود لوگ نکلے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ پنجاب کیا پولیس اسٹیٹ بن گیا ہے جو ہمیں جلسہ نہیں کرنے دیا جائے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جب آزادی کی جنگ ہوتی ہے تو قربانیاں دینا پڑتی ہیں۔ میں جیل میں سوا سال سے ہوں یہ کوئی قربانی نہیں۔ غلامی کسی صورت قبول نہیں کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا قتل عام ہو رہا ہے۔میں جان کی قربانی کے لیے بھی تیار ہوں کسی کی غلامی قبول نہیں کروں گا۔ یہ مکمل طور پر قوم کو غلام بنانے جا رہے ہیں۔