آئینی ترمیم پر کوشش ہے مشاورت آج ہر حال میں مکمل ہو، عطا تارڑ
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں اور کوشش ہے کہ یہ مشاورت آج ہر حال میں مکمل ہو جائے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس آج 7 بجے طلب کیا گیا ہے۔ فی الوقت سیاسی مشاورت کا عمل جاری ہے۔ آئینی ترامیم پر مکمل اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کا مشاورت کے عمل میں حصہ لینا جمہوریت کا حسن ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات ہوئی، بلاول بھٹو زرداری کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی، پی ٹی آئی کے وفد نے اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے بھی ملاقات کرلی ہے۔ نمبرز پورے ہونے کے باوجود ہم نے مشاورتی عمل کو ترجیح دی ہے۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ آئینی ترامیم پر ہمارا فرض ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو آن بورڈ لیا جائے اور ایک ایک شق پر سیر حاصل گفتگو کر کے اسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ مذاکرات کا عمل تیزی سے جاری ہے اور ہماری کوشش ہے کہ آج اسے ہر حال میں مکمل کرلیا جائے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی کہا ہے کہ مکمل اتفاق رائے کے بعد اس معاملے کو آگے بڑھا جائے۔ ہم جمہوری سوچ کے لوگ ہیں، ہماری کوشش ہے کہ تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے پیدا ہو۔ جمہوری معاشروں میں کوشش یہی ہوتی ہے کہ مشاورت اور اتفاق رائے پیدا کرنے میں کردار ادا کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا کے اندر رولز تبدیل کر کے پولیس افسران کی پوسٹنگ اور ٹرانسفر کے اختیارات آئی جی سے لے کر وزیراعلیٰ نے اپنے پاس رکھ لیے۔ ان کا مقصد یہ تھا کہ پولیس سے سیاسی مقاصد حاصل کیے جائیں۔ یہ لوگوں کو سیاسی طور پر اپنے کنٹرول میں لینا چاہتے تھے۔ انہوں نے پنجاب سے بھی لوگوں کو بند کیا اور الزام اداروں پر لگایا۔ انہوں نے وفاق کے خلاف سرکاری وسائل کا استعمال کیا۔ جب یہ دوسروں پر الزام لگاتے ہیں تو اپنے گریبان میں نہیں جھانکتے کہ ان کا اپنا طرز عمل کیا ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اِنہوں نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے غدداری پر جلاؤ، گھیراؤ اور گھر و کاروبار تباہ کرنے کی دھمکیاں دیں۔ ملک سے غداری پر انہیں کوئی ایشو نہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ سب سے پہلے ہمارا ملک ہے، سیاسی لیڈر اور سیاسی جماعتیں بعد میں ہیں۔ اگر کسی رکن پارلیمنٹ پر حملے کیے تو ریاست ایکشن لے گی۔ ریاست کی عملداری ہر صورت قائم رہے گی۔ الزام تراشی کی سیاست کر کے یہ سیاسی فیس سیونگ چاہتے ہیں۔