پارٹی رہنماؤں کا مزید دو روزہ ریمانڈ اور دہشت گردی اور اسلحہ برآمدگی کے الزام لگانا قابل مذمت ہے، آغا حسن بلوچ


کوئٹہ +اسلام آباد(قدرت روزنامہ)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، پارٹی کے مرکزی رہنماء میر ہاشم نوتیزئی نے اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کی بڑی قوم پرست جماعت کے جس کے سربراہ سردار اختر جان مینگل ہیں پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری وسابق ایم پی اے اختر حسین لانگو ، شفیع مینگل کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا سرکاری وکیل کی جانب سے بار بار جسمانی ریمانڈ پر زور دینا اور مزید دو روزہ ریمانڈ افسوسناک عمل ہے پارٹی دوستوں کو قید خانے میں سہولیات کی عدم فراہمی اور سرکاری وکیل کی جانب سے دہشت گردی ایکٹ لگانا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پارٹی قائد کے مستعفی ہونے کے بعد انہیں اور پارٹی ساتھیوں کو دہشت گرد قرار دینے سے نفرتیں بڑھیں گی ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ موجودہ نام نہاد جمہوریت پسند مرکزی پارٹیاں جو کہتے نہیں تھکتی کہ ہم بلوچستان میں دودھ اور شہد کی نہریں بہا دیں گے مگر اب عالم یہ ہے کہ بلوچستان کے اکابرین ، بلوچ نوجوانوں ، مظلوم اقوام انہیں کھٹکتی ہیں اور انہیں دہشت گرد قرار دینے کیلئے مختلف حربے استعمال کئے جا رہے ہیں بلوچستان کے جملہ مسائل کی حل بجائے دانستہ طور پر جھوٹے مقدمات ، ٹرائل کے دوران اسلحہ برآمدگی کے دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں حالانکہ پارلیمنٹ میں جانے سے قبل ہی کئی جگہوں پر سیکورٹی گیٹ موجود ہیں جہاں کوئی پرندہ پر نہیں مار سکتا طاقت مسائل کا حل ہوتا تو 7دہائیوں تک قبل ہی بلوچستان کا مسئلہ حل ہو چکا ہوتا بلوچ نمائندوں کے ساتھ ایسا رویہ رکھنا بی این پی کی قیادت و کارکنوں کو پارلیمانی سیاست سے دور رکھنے کی کوششیں ہیں جس کی تمام تر ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوگی اور تاریخ برسر اقتدار حکمرانوں کو یاد رکھے ہیں حکمرانوں ، حکومتی اتحادیوں کا اہل بلوچستان آنے والے وقت میں احتساب کریں گے بلوچ اور بلوچستانی عوام سے ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ موجودہ حکمرانوں کے مظالم کا نوٹس لیں جو بلوچوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتے ہیں –