کیا شرح سود میں کمی معاشی بہتری کا اشارہ ہے؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں کمی کا اعلان قومی معیشت میں بہتری کا مثبت اشارہ ہے، شرح سود اب 15 فیصد سے کم ہو کر 13 فی صد پر آگئی ہے۔
یہ اعلان ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جب کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج ہر روز ایک نیا ریکارڈ قائم کر رہا ہے۔ ان خوش خبروں کے درمیان اہم سوال یہ کہ کیا بہتر ہوتے یہ معاشی اشاریے عام آدمی کے لیے بھی بہتری کی خبر لائے ہیں؟
قوت خرید میں غیر معمولی کمی
اس حوالے سے امریکی میڈیا میں شائع ایک رپورٹ معاشی تجزیہ کار عامر مغل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ معاشی اشاریے مثبت ہونا پاکستان کے معاشی استحکام کی طرف اشارہ دیتے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ ملک میں مہنگائی میں کمی کی ایک وجہ پاکستانیوں کی قوت خرید میں غیر معمولی کمی ہے۔
حکومت کو 1300 ارب کی بچت ہو گی
رپورٹ کے مطابق پاکستانی معیشت اور عوام کے حوالے سے ماہرِ معیشت اور ٹاپ لائن سیکیورٹیز سے منسلک ریسرچر شنکر تلریجا کا کہنا ہے کہ شرح سود میں توقع سے زیادہ کمی، سیکیورٹیز کی واپسی اور بیرونی قرضوں میں کمی سے سود کا خرچ بہت کم ہو گا اور یہ 8 ہزار 500 ارب روپے تک رہے گا جس سے حکومت کو 1300 ارب کی بچت ہو گی۔
معمولی کمی مایوس کن ہے
کراچی چیمبر آف کامرس محمد جاوید بلوانی کا مؤقف ہے کہ تاجر برادری کم از کم 4-5 فی صد کمی کا مطالبہ کر رہی تھی، مگر اسٹیٹ بینک نے اس میں معمولی کمی کی جو مایوس کن ہے۔ یہ کمی افراطِ زر میں کمی کے رجحان سے ہم آہنگ نہیں ہے، جو نومبر میں 4.9 فیصد تک آ گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ شرح سود اب بھی بہت زیادہ ہے اور اس میں مزید اور بڑی کمی انتہائی ضروری ہے جو خطے اور دنیا کے دیگر ممالک سے ہم آہنگ ہو جو پانچ سے سات فی صد کے درمیان ہے۔