یو اے ای گولڈن ویزا: طلبا کو کون سے بڑے فائدے مل سکتے ہیں؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے تعلیم کے شعبے میں 16 ہزار 456 افراد کو گولڈن ویزے جاری کیے گئے ہیں۔ اماراتی گولڈن ویزا حاصل کرنے والوں میں 10 ہزار 710 ہائی اسکول کے بہترین طلبہ بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنے امتحانات میں 95 فیصد سے زیادہ نمبر حاصل کیے۔ اس کے علاوہ حکومت نے 5 ہزار 246 نمایاں یونیورسٹی گریجویٹس کو گولڈن ویزے جاری کیے ہیں جبکہ 337 تعلیمی ماہرین کو بھی گولڈن ویزا دیا گیا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ یونیورسٹیوں کے 147 گریجویٹس اور 16 نمایاں سائنسدانوں کو بھی گولڈن ویزے دیے گئے ہیں۔
گولڈن ویزا زیادہ تر بزنس کمیونٹی کے پاس ہوتا ہے، جو یو اے ای میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، لیکن حال ہی میں طلبہ کو بھی یہ ویزا دیا گیا ہے۔ گولڈن ویزا کیا ہے؟ اس کے کیا فائدے ہوتے ہیں؟ اور طلبہ کو اس کے بعد کس قسم کی سہولیات مل سکتی ہیں؟۔
گولڈن ویزا کے مثبت اور منفی دونوں پہلو ہیں، عدنان پراچہ
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین محمد عدنان پراچہ کا کہنا تھا کہ گولڈن ویزا حاصل کرنے والے یہ 16 ہزار افراد مختلف ممالک کے ہیں، اور اس میں یقیناً پاکستانی بھی شامل ہوں گے، جو کہ پاکستان کے لیے فخر کا باعث ہے۔ یو اے ای کی جانب سے گزشتہ چند برسوں کے دوران اوورسیز کے لیے بہت سے مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ اس کے منفی اور مثبت دونوں پہلو ہیں، گولڈن ویزا ہر شخص کے بس کی بات نہیں ہوتی کیونکہ گولڈن ویزا بزنس کمیونیٹی یا اس فرد کے پاس ہوتا ہے جو یو اے ای میں انویسٹمنٹ کرتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اب یو اے ای کی جانب سے تقریباً 16 ہزار تعلیمی شعبے سے تعلق رکھنے افراد کو گولڈن ویزے دیے گئے ہیں، اور گولڈن ویزے میں سب سے پہلی چیز یہ ہوتی ہے کہ آپ 10 برس تک وہاں رہ سکتے ہیں، اور اپنی فیملی کو بھی بلوا سکتے ہیں۔
عدنان پراچہ کے مطابق گولڈن ویزا حاصل کرنے والا شخص وہاں کسی بھی قسم کی نوکری کرنے کا اہل ہوتا ہے، اس کا ریزیڈینشئل اسٹیٹس وہاں کے مقامی افراد کے طرح ہی ہوتا ہے، وہ وہاں کوئی بھی کاروبار کرسکتا ہے۔ کوئی کمپنی کھول سکتا ہے، اس کے علاوہ بھی بے شمار فائدے ہوتے ہیں۔
اس بارے میں مزید بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یو اے ای اچھے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرکے برین ڈرین جیسی صورتحال پیدا کرسکتا ہے، اگر اسی گولڈن ویزا کی بات کی جائے تو جن طلبہ کو یہ جاری کیا گیا ہے، وہ جب 10 سال تک وہاں رہ سکتے ہیں، وہ بھی اتنی سہولیات کے ساتھ، تو وہ وہیں اپنی آگے کی پڑھائی کو بھی ترجیح دیں گے، اور پھر وہیں اپنی خدمات بھی فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ 10 سال کے عرصے تک جب وہ وہیں رہ سکتے ہوں گے تو وہ یقیناً رہیں گے، اور اتنا لمبا عرصہ رہنے کے بعد وہ وہاں کے ماحول، وہاں کے کلچر میں رچ بس جائیں گے، جس کے بعد وہ خود ہی واپس نہیں آنا چاہیں گے، لیکن اگر وہ یہاں اپنے خاندان کی کفالت کرتے ہیں تو یہ فائدہ ہوگا، کہ پاکستان میں زرمبادلہ آتا رہے گا۔ اور ساتھ میں یو اے ای کی جانب سے یہ قدم دوسرے بچوں کو بھی موٹیویٹ کرے گا کہ وہ اپنے تعلیمی کیریئر میں اچھا پرفارم کریں، اور ملک کا نام روشن کریں۔
گولڈن ویزا ہولڈرز کو یو اے ای کے صحت کے نظام سے فائدہ حاصل ہو سکتا ہے، محمد جنید
ٹریول ایجنٹ محمد جنید نے اس بارے میں بتایا کہ گولڈن ویزے کے بہت سے فوائد ہیں، جس میں 10 سال تک یو اے ای میں رہنے کی اجازت، اپنے گھر والوں کو یو اے ای میں بلانے کی اجازت، 6 ماہ سے زیادہ کا عرصہ بھی یو اے ای سے باہر گزاریں تو ان کا ویزا منسوخ نہیں ہوتا، اس کے علاوہ گولڈن ویزا آپ کو گھریلو مددگاروں کی کسی بھی تعداد کو اسپانسر کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ گولڈن ویزا ہولڈرز کو یو اے ای کے صحت کے نظام سے فائدہ حاصل ہو سکتا ہے، اس کے علاوہ اور بھی بے شمار فائدے حاصل ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ طلبہ کے لیے بھی بے شمار فائدے ہوتے ہیں، جیسے یو اے ای میں گولڈن ویزا رکھنے والے طلبہ کو خصوصی اسکالرشپس، تحقیقاتی پروگرامز اور دیگر تعلیمی فائدے مل سکتے ہیں، جس کے باعث انہیں آگے جاکر ملازمت کے حصول میں مدد مل سکتی ہے۔