این سی اوسی کا کورونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز سے متعلق بڑا فیصلہ

لاہور(قدرت روزنامہ)این سی اوسی کا کورونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز سے متعلق بڑا فیصلہ، کل سے ملک بھر میں بوسٹر ڈوز لگانے کا اعلان کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر ( این سی او سی ) نے کل سے ملک بھر میں بوسٹر ڈوز لگانے کا ‏فیصلہ کیا ہے۔ٹوئٹر پر جاری پیغام میں این سی او سی نے لکھا کہ 30سال سے زائد عمر کےافراد یکم جنوری سے ‏بوسٹر ڈوز لگوائیں بوسٹر ڈوز آخری خوراک سے6 ماہ کے وقفے کے بعد لگائی جائےگی۔
این سی او سی نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اومیکرون کےبڑھتے کیسز کے باعث ایس اوپیز پر ‏عمل کریں، ماسک پہنیں اور ویکسی نیشن اور بوسٹر ڈوز لگوائیں۔قبل ازیں این سی او سی سربراہ اسد عمر نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ کوویڈ19 کی نئی لہر کی ‏گزشتہ چند ہفتے سےتوقع کی جارہی تھی اب پاکستان میں اس کے واضح شواہد ملنے لگے ہیں۔
اسد عمر نے لکھا کہ کراچی میں کرونا کی جنوبی افریقی قسم اومی کرون کے کیسز میں اضافہ ہو ‏رہا ہے، جینوم سیکونسنگ سے اومی کرون کےبڑھتےکیسز کا کراچی میں خصوصاًپتہ چلا۔

واضح رہے کہ پاکستان کے 3 شہروں کے اومی کرون کی لپیٹ میں آنے کے بعد کیسز تیزی سے بڑھنے لگے ، ملک کے 3 بڑے شہروں اسلام آباد ، لاہور اور کراچی میں عالمی وباء کورونا وائرس کے نئے اور مہلک ویرینٹ کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ، اس حوالے سے این سی او سی سے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اب تک اومی کرون کے 64 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے ، صوبہ پنجاب میں اومی کرون کے 50 کیسز میں سے 49 لاہور میں رپورٹ ہوئے ، اسی طرح کراچی کےعلاقے گلشن اقبال بلاک 7 میں اومی کرون کے 11 کیسز کی تصدیق ہوئی ، جس کے بعد علاقے میں 14 جنوری تک مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن لگا دیا گیا۔
اس حوالے سے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اومی کرون وائرس پھیلنے میں تیز جب کہ خطرناک اثرات میں کمزور ترین ہے، پروفیسرڈاکٹرجاوید اکرم اور ڈاکٹر جاوید حیات نے کہا کہ نئے ویرینٹ اومیکرون سے دنیا میں شرح اموات کم ہے، تین ہفتوں تک اومی کرون نہ پھیلا تو نئی لہر نہیں آئےگی، وباء سے بچاؤ کیلئے ایس اوپیز پر عملمدرآمد انتہائی ضروری ہے ، نیا ویرینٹ اومیکرون وائرس پھیلاؤ میں تیزی سے کام کرتا ہے، جبکہ باڈی پر اس کے خطرناک اثرات کمزور ہیں ، نئے ویرینٹ سے دنیا میں شرح اموات بھی کم ہے ، کورونا ایس او پیز پر عمل برقرار رکھنا ضروری ہے۔