اسلام آباد(قدرت روزنامہ) سانحہ مری کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے بڑے آپریشن کی سفارش کردی گئی . اے آر وائی نیوز کے مطابق حکومت پنجاب کی طرف سے مری میں برفانی طوفان کے دوران 22 سیاحوں کی ہلاکت کی وجوہات اور غلطیوں کی تحقیقات کے لیے اعلان کردہ 5 رکنی کمیٹی کی تحقیقات اختتامی مراحل میں داخل ہوگئی ہیں ، تحقیقاتی کمیٹی نے مری کی ملحقہ شاہراہوں پر تجاوزات اور تعمیرات کو ٹریفک کی روانی میں بڑی رکاوٹ قرار دیا ، جس کی بناء پر غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خلاف بڑے آپریشن کی سفارش کی گئی ہے ، علاوہ ازیں تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے مری میں کارپارکنگ نہ رکھنے والی عمارتیں ، غیرقانونی تعمیرات ، ہوٹلز ، شاپنگ مالز اور اپارٹمنٹس کو سیل کرنے کے بھی سفارش کی گئی ہے .
دوسری طرف ملکہ کوہسار میں سیاحوں کی دوبارہ آمد کی تیاریاں، سانحہ مری سے سبق لیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ نے ہنگامی منصوبہ تشکیل دے دیا ، راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے آئندہ بارش اور برفباری سے قبل مری کیلئے ایک نئے ہنگامی پلان کو حتمی شکل دی ہے ، محکمہ موسمیات کی جانب سے منگل 18 جنوری اور جمعرات 20 جنوری کو پہاڑی علاقوں میں ایک بار بھر بارش اور برف باری کی پیش گوئی کرتے ہوئے تمام متعلقہ محکموں کو قبل از وقت مناسب انتظامات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ، محکمہ موسمیات کے الرٹ کے بعد مری میں آئندہ کسی سانحے سے بچنے کے لیے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور تین اسسٹنٹ کمشنرز کو تعینات کر دیا گیا ہے .
اسی طرح راولپنڈی ضلعی انتظامیہ نے سیاحوں کو مری میں داخلے کی مشروط اجازت بھی دے دی ہے ، راولپنڈی ضلعی انتظامیہ نے مری میں سیاحوں کی گاڑیوں کے داخلے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مری میں روزانہ 8 ہزار گاڑیوں کی اجازت دے دی گئی، داخلی گاڑیوں پر پابندی مری اورآزاد کشمیر کے رہائشیوں پرلاگو نہیں ہوگی، چیف ٹریفک آفیسر مری ٹریفک پلان ترتیب دیں گے .