ہمیشہ دعا کرتے تھے، کتبے پر بھی دعا لکھی ہے ۔۔ جانیے ان مشہور شخصیات کی قبر کے کتبوں پر کیا لکھا ہے؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان میں مشہور شخصیات اپنے دلچسپ انداز کی بدولت سب کو آج تک یاد ہیں، لیکن یہ شخصیات کے مرنے کے بعد بھی مقبول ہیں۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو انہی چند شخصیات کی قبر کے کتبوں کے بارے میں بتائیں گے۔

جنرل ضیاء الحق:

جنرل ضیاء الحق کا شمار ان چند رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے عالمی طور پر پاکستان کا نام زبان زد عام کیا، اگرچہ جنرل ضیاء الحق کو کچھ لوگ ان کے سخت فیصلوں کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بھی بناتے ہیں۔ مگر ان کے چاہنے والے بھی کم نہیں ہیں۔

جنرل ضیاء الحق نے سیاسی کیرئیر میں بہت سی کامیابیاں بھی سمیٹی اور کچھ حد تک ناکامی کا سامنا بھی کرنا پڑا، تمام تر مخالفت کے باوجود جنرل ضیاء وہ تمام قوانین نافذ کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے، جو وہ چاہتے تھے۔

ان کی قبر کے کتبے پر بھی کچھ ایسا ہی لکھا ہے جو انہیں الفاظ میں ہمیشہ زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ ضیاء الحق کی قبر کے کتبے پر ان کے نام سے پہلے صدر پاکستان چیف آف آرمی اسٹاف جنرل کا خطاب لکھا ہے۔ چونکہ جنرل ضیاء اعلیٰ عہدوں پر رہ چکے تھے یہی وجہ تھی کہ کتبے پر بھی یہ لکھا گیا۔

صرف یہ ہی نہیں بلکہ ان کی قبر کے کتبے پر چار قُل لکھے ہیں۔ جنرل ضیاء قرآنی آیات اور اس کی تعلیم کو بے حد اہمیت دیتے تھے یہی وجہ تھی کہ ان کے کتبے پر یہ لکھا گیا لیکن چار قُل عام قبروں کے کتبے پر بھی لکھا جاتا ہے۔

عمر شریف:

عمر شریف کا شمار پاکستان کی ان چند شخصیات میں ہوتا تھا جو کہ اپنے منفرد انداز کی بدولت دنیا بھر میں مشہور ہو گئے۔ عمر شریف کراچی کے ایک چھوٹے سے علاقے لیاقت آباد سے تعلق رکھتے تھے، وہ اگرچہ شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے تھے مگر اپنی اصل شناخت اور حیثیت کو نہیں بھول سکے تھے۔

عمر شریف جب کبھی قبر کو یاد کرتے تو رونے لگتے تھے۔ انہیں اس بات سے شدید ڈر لگتا تھا کہ ہمیں ایک دن قبر میں بھی جانا ہے۔ اگرچہ وہ خود دکھی ہوں، مگر دوسروں کے چہروں پر ہنسی بکھیرنا عمر کو بہت اچھے طریقے سے آتا تھا۔

عمر شریف کی قبر عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں دفن ہیں، لیکن ان کے قبر کے کتبے پر سب سے پہلے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لکھا ہے اور پھر عربی میں دعا لکھی ہے۔ عمر شریف اپنی زندگی میں بھی جب کبھی کسی سے ملتے تو دعا ضرور کرتے تھے۔

ان کی قبر کے کتبے پر نیچے فخر پاکستان کا لقب بھی لکھا ہے جو یقینا سب کے لیے فخر کا باعث بھی بنے تھے۔

احمد فراز:

احمد فراز پاکستان کے ان چند شخصیات میں شامل تھے جنہوں نے آمریت کے سخت دنوں میں بھی جھکے نہیں، احمد چونکہ شاعر تھے اور شاعری کے ذریعے اپنی بات خوب کہنا جانتے تھے۔

یہی وجہ تھی کہ انہیں بھی سخت مشکلات جھیلنی پڑیں۔ احمد فراز نے نہ صرف شاعری بلکہ باہر نکل کر سڑکوں پر ڈنڈے اور لاتیں بھی کھائیں مگر ٹس سے مس نہ ہوئے۔ ان کی قبر کے کتبے پر بھی کچھ ایسا ہی شعر لکھا ہے جو کہ ان کی زندگی کی پوری کتھا کو بیان کر رہا ہے۔

میں کہ صحرائے محبت کا مسافر تھا فراز

ایک جھونکا تھا، کہ خوشبو کے سفر پر نکلا

عرفان خان:

بھارتی اداکار عرفان خان کا شمار بھی ان چند شخصیات میں ہوتا تھا جنہوں نے عالمی طور پر اپنا لوہا منوایا، ان کی اداکاری دل کو چھو لینے والی ہوتی تھی۔ نہ صرف اداکاری بلکہ وہ ہمیشہ ایسی بات کرتے تھے جس سے انسانیت کا پیغام جاتا تھا۔

ان کی فلمیں بھی ایسی ہوتی تھیں جس میں ایک ایسا پیغام دیا جاتا تھا جو کہ مثبت انداز میں دیا جاتا تھا۔

ان کی قبر کے کتبے پر ویسے تو ان کا نام لکھا ہے صاحبزادہ عرفان خان مگر اس کے اوپر کلمہ طیبہ لکھا ہوا ہے، اور اس سے بھی اوپر 7 8 6 لکھا ہوا ہے۔

ذوالفقار علی بھٹو:

سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کا شمار بھی انہی چند سیاست دانوں میں ہوتا تھا جو کہ عالمی منظر نامے میں بھی اہمیت اختیار کر گئے تھے۔ ساتھ ہی مسلم ممالک میں او آئی سی کا اجلاس بلا کر انہوں نے سب کی توجہ حاصل کی۔

لیکن وہ اس وقت مزید عروج پا گئے جب اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران پرچے پھاڑ کر اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔

ذوالفقار علی بھٹو کی قبر کے کتبے ویسے تو نظر نہیں آ رہے کیونکہ ان کی قبر پر چادریں ہی اتنی ڈلی ہیں مگر ان کی قبر پر ایک تاج ضرور رکھا ہوا ہے، جو کافی بڑا معلوم ہو رہا ہے۔
یہ تاج لیڈر شپ اور سندھ کے عظیم لیڈر کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔