گرمی کے موسم میں فالسے کا جوس پینا کیوں ضروری ہے؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)گرمی کی شدت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے مگر یہ موسم اپنے ساتھ چند مزیدار پھلوں کو بھی لے کر آتا ہے۔
موسم گرما کے پھلوں کی بات کی جائے تو اس موسم میں متعدد پھل ایسے ہیں جو نہ صرف مزیدار اور ہر کسی کی پسند ہیں بلکہ یہ اپنی افادیت میں بھی اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے، ان میں سے ایک پھل فالسے ہے جس کی اہمیت کو کسی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
موسم گرما میں کھٹے میٹھے فالسے کا استعمال فرحت بخش ہونے کے ساتھ گرمی بھگانے میں مدد دیتا ہے۔
فالسے کے تازہ جوس کے استعمال سے لو لگنے اور ڈی ہائیڈریشن سے بچا جاسکتا ہے۔
گرمیاں آتے ہی ہیٹ اسٹروک سے کئی افراد متاثر ہوتے ہیں، موسم گرما میں پیٹ اور آنتوں کی بیماریاں بھی عام ہوجاتی ہیں۔
موسم گرما میں لو لگنے سے بچنے اور گرمی کی شدت کو کم کرنے کیلئے صدیوں سے فالسے کے جوس کا استعمال ہوتا رہا ہے، جس میں کیلشیم کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔

طبی ماہرین کا کہناہے کہ فالسے کے 100 گرام میں 72 کیلوریز، 81 ملی گرام موئسچر، 15 ملی گرام کاربوہائیڈریٹس ، 129 ملی گرام کیلشیم اور 3 ملی گرام آئرن پایا جاتا ہے جبکہ اس میں پروٹین ، فیٹ اور منرلز کی تعداد 1 ملی گرام ہوتی ہے ۔

ورلڈ جرنل آف فارماسیوٹیکل ریسرچ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق فالسے میں سوڈیئم اور پوٹاشیم کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے گرمی کے موسم میں اس کے استعمال کے نتیجے میں آپ خود کو تروتازہ اور توانا محسوس کرتے ہیں۔
صبح کے اوقات میں تازہ فالسے کے جوس کے استعمال سے معدے اور آنتوں کی صحت پر مثبت اثرات آتے ہیں ، گرمیوں میں ڈائریا اور ہیضے جیسی بیماریوں سے نجات ملتی ہے جبکہ ہاضمہ بھی درست ہوتا ہے ۔

ایک تحقیق کے مطابق فالسے میں اینٹی آکسیڈنٹ اور اینٹی مائیکروبیئل خصوصیات پائے جانے کے سبب معدے کی صحت کے لیے یہ ایک موثر غذا ہے۔
اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات پائے جانے کے سبب فالسے کے شربت کا استعمال یو ٹی آئی ( یورینری ٹریک انفیکشن ) کی شکایت میں بھی مدد گار ثابت ہوتا ہے۔