پیپلزپارٹی نے پی ٹی آئی حکومت گرانے کے بعد موجودہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو عبرت کا نشان بنانے کا اعلان کر دیا

کراچی(قدرت روزنامہ) وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے عمران خان سے نہیں بلکہ آئین کی پاسداری کا حلف لیا ہے ، آئین کی خلاف ورزی پر اسد قیصر کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی بنتی ہے ۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ جب یہ حکومت چلی جائے گی ، جب عمران خان وزیر اعظم نہیں رہیں گے تو اس وقت آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کرتے ہوئے اسد قیصر کو نشان عبرت بنانا چاہئے تاکہ آئندہ آنے والے سپیکرز کو آئین سے پاسداری کا علم ہو۔سعید غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 15 ارکان اپنی حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں ، اب اتحادیوں سمیت بھی عمران خان کے پاس 172 ارکان کا اعتماد نہیں ، اب حکومت اینٹی کرپشن ،ا یف آئی اے سمیت ایجنسیوں کے ذریعے ناراض ارکان کو غائب کرانے کا ٹاسک دے چکی ہے تاکہ عدم اعتماد والے دن وہ ووٹ نہ ڈال سکیں ۔سعید غنی نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز پر حملہ سب کے سامنے ہے جہاں لاجز کے دروازوں کی توڑ پھوڑ کر کے جے یو آئی کے ارکان کو گرفتار کرلیا گیا،

گرفتار افراد نے کوئی غیر قانونی ایکٹ نہیں کیا تھا ، انہیں حرکات سے گھبرا کر مختلف جماعتوں کے ارکان سندھ ہاؤس میں آگئے تا کہ وہ اور ان کی فیملیز محفوظ رہ سکیں ، اس پر کہا گیا کہ سندھ ہاؤس میں ارکان کو یرغمال بنا لیا ہے ، قید کرلیا گیا، انہیں بوریاں بھر بھرکے پیسے دیے گئے ہیں ۔ ان ارکان نے میڈیا کے سامنے قرآن پر حلف دیے کہ انہوں نے نہ پیسے لئے اور نہ ہی انہیں آفر ملی ہے ۔وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ سندھ ہاؤس پر حملے نے ان ایم این ایز کے خدشات درست ثابت کر دیا کہ پارلیمنٹ لاجز میں ان پر حملے ہو سکتے تھے ،

حکومت کسی بھی صورت میں ان ارکان کو قابو کر کے ان پر کیسز اور حملے کرانا چاہتی ہے ۔ این ایم این ایز کے گھروں پر حملے ہو رہے ہیں، ان کے بچوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں ، کل کراچی میں بھی پی ٹی آئی کے غندوں نے دو ایم پی ایز کی سربراہی میں حملہ کیا ہے ۔سعید غنی نے کہا کہ وزیر اعظم ملک میں انارکی پھیلا رہے ہیں ، پہلے تقریر میں کہتے ہیں کہ میں باپ کی طرف ہوں ، معافی مانگ کر واپس آجاؤ ، بعد میں دھمکیاں دیتے ہوئے کہتے ہیں تم شادیوں میں نہیں جا پاؤ گے ، تمہارے بچے سکول نہیں جا پائیں گے ،ان کی بچیوں کے رشتے نہیں ہوں گے ، میں ایسے وزیر اعظم کو پاگل اور جنونی نہ کہوں تو کیا کہوں؟