سیکیورٹی اداروں کو خصوصی اختیارات دینے سے بلوچستان کے حالات مزید خراب ہوں گے،جان محمد بلیدی


اسلام آباد(قدرت روزنامہ)نیشنل پارٹی کے مرکزی سکریٹری جنرل و سینٹر جان محمد بلیدی نے وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان میں سیکیوریٹی کے اداروں کو خصوصی اختیارات کو بلوچستان میں صورتحال کو مزید خراب کرنے کی جانب وفاقی حکومت کی غیرسنجیدہ اقدامات سے تعبیر کرتے ہوئے اس کی سینٹ اجلاس میں مخالفت کی۔ سینٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کھاکہ سیکیوریٹی اداروں کو بلوچستان میں خصوصی اختیارات دیے جارہے ہیں جس سے ان اداروں کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی وارنٹ و ایف آئی آر کے لوگوں کو گرفتار کرکے تین تین ماہ اپنی تحویل میں رکھ سکتے ہیں۔ انھوں نے کھاکہ گزشتہ تین دن سے سینٹ میں بلوچستان کی صورتحال پر بحث ہورہی ہے اور زمہ داروں کو یہ بتانے کی کوشش کررہے ہیں کہ تشدد اور گرفتاریوں اور طاقت کے زور سے حالات کو بہتر نہیں کیا جاسکتا ہے۔ بلوچستان میں بے جاہ مداخلت اور عوام کے خلاف طاقت استعمال کرنے سے حالات مزید خراب ہو نگئے۔ بلوچستان کو سمجھنے کی ضرورت ہے گرفتاریوں اور تین تین ماہ لوگوں کو بلاجواز گرفتار کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا حالات جس قدر خراب ہیں مزید بدتر ہونگے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آج اخبارات سے یہ بات سامنے آ ہی ہے کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان میں سیکیوریٹی اداروں کو بلوچستان میں خصوصی اختیارات تفویض دینے کا اعلان کردیا۔ اس وقت بلوچستان کا سب سے بڑا مسلہ جبری طور پر لاپتہ افراد کا ہے لوگوں کو بلاجواز گرفتار کرکے لاپتہ کرنا ان کے ماؤں بہنوں اور بھائیوں کو یہ خبر نہیں کہ ان کے پیارے کہاں ہیں اور کس حالت میں ہیں اور ان کو کہاں رکھ دیا گیا ہے۔ کسی کو یہ خبر نہیں کہ ان کے پیارے کہاں ہیں یہی مسلہ ہے جس نے پورے بلوچستان میں آگ لگا دی ہے اس صورتحال میں سیکیوریٹی اداروں کو یہ چھوٹ دینا کہ جس کو چاہیں گرفتار کریں اور اپنی تحویل میں رکھیں ان کو کوئی پوچھنے والا نہ ہو۔ وفاقی حکومت سیکیوریٹی کے اداروں کو جو قانونی تحفظ فراہم کررہی ہے اس سے حالات مزید خراب ہونگے۔ یہ ملک ویسے ہی پولیس اسٹیٹ بن چکا ہے اس سے حالات مزید خراب ہونگے۔ انھوں نے کھاکہ گزشتہ شب کراچی پولیس نے بلاکسی جواز کے نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر برائے سندھ کے گھر پر چھاپہ مارا، بزرگ رہنما ایوب قریشی کو زدوکوب کیا چادر و چاردیواری کے تقدوس کو پامال کرتے ہوئے خواتین سے بدسلوکی کی اور بیٹے اور بھائی کو گرفتار کرکے فرئیر تھانہ پولیس حوالات میں ڈال دیا۔ ایوب قریشی کا قصور صرف یہ تھا کہ اس نے پولیس سے پوچھا کہ گرفتاری اور چھاپے کے دستاویزات دیکھائیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے دیے گئے اختیارات پولیس و ریاستی فورسز کو یہ اختیار دے رہے ہیں کہ وہ بلاجواز لوگوں کو گرفتار کریں، جیلوں میں ڈالیں اور انسانیت سوز تشدد کریں۔ اداروں کے ان فیصلوں سے ہمیں شرمندگی ہورہی ہے یہ قانون بلوچستان و خیبر پشتونخواہ کے خلاف بنائے جارہے ہیں ان کی بھرپور مزمت کرتے ہیں۔